Wednesday 23 March 2016

us k hone ki khabar sheher main dil ne payi

اس کے ہونے کی خبر شہر میں دل نے پائی
کوئی ساعت کی بھی فرصت نہیں ملنے پائی

ہاتھ پہ رکھوں ترے نقش ابھر آتے ہیں
کیا صفت دیکھ تو اس شہر کی گِل نے پائی

عشق نے مجھ کو جلا ڈالا ہے شعلہ بن کر
میں ردا درد کی سوزن سے نہ سلنے پائی

ہم کو تنہائی نے توڑا، کیا ریزہ ریزہ
زخمِ دل ہجر کی بارش تو نہ چھلنے پائی

تو فقط آئینہ دیوار پہ آویزاں ہے
تجھ میں رنگت مرے چہرے کی نہ کھلنے پائی

اپنی آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں یہ دنیا والے
کیا فضیلت مرے رخصار کے تِل نے پائی

زلزلے آئے گرے لاکھ شہابِ ثاقب
پر زمیں مرکز و محور سے نہ ہلنے پائی
ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ


No comments:

Post a Comment